مہلت۔۔۔۔۔۔۔۔,
شیطان کی یہ کوشیش کہ وہ انسان کو بہکائے گا اور جب تک وہ انھیں جہنم میں نہ دھکیل دے ہار نہیں مانے گا۔۔۔
وہاں اللہ کا وعدہ سچا کہ وہ اپنے بندوں کو جہنم سے بچاۓ گا۔۔۔اس کے بہکاوے میں آکربھی سچے دل سے اس کے سامنے جو گڑگڑاۓ گا۔۔۔اسے معافی دے کر اسکے گناہوں سے پاک کر دے گا۔۔۔۔
اسی لیےربِ کریم بڑے سے بڑے مجرم نافرمانوں ،گناہگاروں کو بھی مزید ڈھیل دیتا ہے اور دیتا چلاجاتا ہے کہ شاید وہ بعض آجائیں۔۔۔پلٹ آئیں۔۔۔۔گڑگڑائیں۔۔۔
مگر جب مسلسل مہلت پہ مہلت ملنے کے باوجود وہ نہ جھکیں۔۔۔۔نہ پلٹیں۔۔۔بلکہ نڈر ہوجائیں ،اڑ جائیں ،سر کش ہوجائیں تو وہ غفور رب جسکی رحمت اسکے غضب پر حاوی ہے جو نہیں چاھتا کہ اسکے بندے دوزخ کا عذاب چھکیں،، انھیں اپنی گرفت میں لے۔۔۔انکی پکڑ کرے۔۔۔اور اپنا عذاب مسلط کرے۔۔تب ہی وہ انھیں توبہ کا موقع دے کر انکے واپس پلٹنے کا انتظار کرتا رہتا ہے۔۔
لیکن جب بندہ بار بار اسکے بلانے اور اپنے ضمیر کی آواز پر بھی شر اور برائی سے نہ رکے،بلکہ ضمیر کو ہی تھپکی دےکر سلا دے۔۔۔دولت،طاقت کی لالچ و حرص میں جو دل میں آۓ نا حق کو بھی حق مان کر کرتا چلا جاۓ۔۔چھینوں،جھپٹوں،مار دو حاصل کر لو والے فلسفے پر عمل کرکے،حرام،حلال کی تمیز مٹادے۔۔
تو وہ رسی کھینچتا ہے اور اپنی پکڑ میں لے لیتاہے۔ اس پر اپنا غضب نازل کرتا اور ہمیشہ کے لئے تباہی و بربادی اس کا مقدر کر دیتا ہے۔۔۔ اللہ سبحانہ تعالی کسی پر ظلم نہیں کرتا بلکہ انسان ہی ظالم خود اپنا دشمن،اپنے آپ کو خودی برباد کرلیتا ہے۔۔
اگر انسان اپنے رب کی چھوٹی سی نافرمانی پر بھی یہ سوچنے لگ جائے کہ کہیں یہ آخری مہلت نہ ہو ۔۔۔تووہ معافی مانگنے،جھکنے اور پلٹنے میں دیرنہ کرے۔۔دل سیاہ اور سخت نہ ہوں ،اور روح بھی گناہوں کے بوجھ تلے نہ دبے،دائمی امن و سکون اسکا نصیب ہو۔۔۔۔
مگر ہم انسان ایسا نہیں کرتے۔۔۔۔ہر آنے والا کل ہمارا حق نہیں بونس ہے مل جاۓ تو غنیمت ورنہ اختیار میں نہیں کہ زبردستی حاصل کر لیں۔۔۔ہر گذرتی روشن صبح کا اختتام ہمار ی مہلت کو تمام کر رہا ہے۔۔یہ جانتے بوجھتے بھی کہ سانسیں گنی جا چکی ہیں۔۔اور اپنی گنتی پوری ہوتے ہی یہ جسم سے جدا ہوجانی ہے۔۔پھر بھی ہم مزید مہلت کی چاہ میں نافرمانی پر نافرمانی کرتے چلے جا رہے ہیں اس امید پر کہ ابھی تو بہت سے چانس باقی ہیں۔۔۔۔۔۔ ہار نہیں مانتے۔۔۔رکتے نہیں۔۔۔ گڑگڑاتے نہیں ۔۔۔پلٹتےنہیں۔۔۔ روزانہ کا چڑھتا سورج کئی زندگیوں کے چراغ گل کر رہا ہے حادثات ،بیماریاں،اور دیگر لاتعداد وجوہات کی بنا پر ہونے والی اموات روز ہماری نظروں سے گذرتی ہیں۔۔پھر بھی ہم اس زندگی پر اپنا حق سمجھتے اسکے احکامات کی خلاف ورزی کرکے ،اپنے نفس کا غلام بن کر اپنی مرضی سے اسے گذارنا چاھتے ہیں۔
سکون اللہ کی یاد اور اسکی اطاعت و فرمابرداری میں ہے۔۔سکون کی تلاش میں یہ مادی چیزیں جیسے حاصل کرنے کی خواہیش میں ہم یوں مگن ہوئے کہ اپنے رب کی یاد سے ہی غافل ہو گئے ہمیں زندگی اس کے مطابق جینی ہو گی ۔۔۔جس نے ہمیں زندگی دی ہے ۔۔اور جس کی طرف ہمیں پھر پلٹنا ہے،ہمیں اسکے سامنے جھکنا ہوگا۔۔۔سچی توبہ کرنی ہوگی۔۔۔اور جن چیزوں سے وہ ناراض ہو اسے خیرباد کہنا ہوگا۔۔تاکہ ہم اسکے غضب سے بچ جائیں اور اسکا وعدہ سچا یقیناً پورا ہو گا ۔۔۔ہمیں اپنے کرم و فضل سے نوازے گا۔۔ وہ ہمیں بچا لے گا۔۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں