اشاعتیں

انسان بے بس نہیں۔۔۔۔۔۔۔

تصویر
 اللہ نے انسان کو بے پناہ طاقت، بہترین صلاحیت، سوچنے، غور و فکر،تدبراورنئی نئی جدت کرنے والا تیز تر تخلیقی دماغ خوبصورت احساسات وجذبات سے لبریز دل عطا فرمایا ہے، اپنی انہی صلاحیتوں ونعمتوں کے مرہون منت انسان نسل در نسل سے ترقی کرتا چلا آرہا ہے۔ باقی تمام مخلوقات سے افضل درجہ اسے اپنی انہی خوبیوں کی بدولت حاصل ہوا ہے۔  یہ اپنی محنت سے خدا کی دی ہوئی نعمتوں کا بھرپور استعمال کرکے اپنا نصیب بنا سکتا ہے اپنی حالت تبدیل کر سکتا ہے، بس استقامت شرط ہے،سفر طویل ہوسکتا ہے لیکن رسائی ضرورممکن ہے۔  المیہ یہ ہے کہ اپنے اردگرد اگر نگاہ دوڑائیں تو ہمیں ایسے بہت سے انسان ملیں گے جو بے بسی کی تصویر بنے حالات سے نالاں،قسمت سے شاکی، لاتعداد الجھنوں و مسائل میں گرفتار انتہائی اذیت و مجبوری میں زندگی کے باقی بچ جانے والے ایام گن رہے ہیں۔  سوال یہ ہے کہ حالات بے قابو،انسان بے بس آخر کیا وجہ ہے اتنی بے بسی کیوں ہے۔۔۔؟  جواب اپنے رب سے دوری ہے، نتیجاً بے سکونی، نا امیدی ہے، جو اتنی بڑھ چکی ہے کہ بجائے ہم ایمان کی روشنی سے امید کا دیا روشن رکھتے ،مایوسیوں کی تاریکیوں کو توکلِ الہی سے د...

یومِ آزادی کا پیغام۔۔۔۔۔

تصویر
    اپنے قائد کی محنت، بزرگوں کی دعائیں اور نوجوانوں کی قربانیوں کے سبب ہم آج ایک آزاد مملکت میں، آزادی اور چین سے جی رہے ہیں، اس کے لئے ہم دل سے ربِ کریم کے مشکور ہیں،یا خداہمارا ملک پاکستان سدا قائم رہے، ٰ ہمیں اس نعمتِ پاکستان کا حقیقی قدردان بنائے، اور ہمیں بھی اپنے وطن کے سچے خدمت گزاروں میں  شامل کرلے، دشمنانِ ملک کے بددیانتوں سے جو اسے کھوکھلہ کرنے میں لگے ہیں،انکی سازشوں کو نست ونابود کرکے ملک کو امن وامان کا گہوارہ بناۓ۔  یومِ آزادی کے موقع پر یومِ آزادی کا پیغام ہے یہ،کہ ہمیں مجاہدین کی حصولِ آزادی کے لئے کی گئی محنت، کوششوں اور قربانیوں کو یوں غلاموں کی طرح ،آزاد ملک میں،غلامی میں جی کر رائیگاں نہیں کرنا چاہیے ہم ذرا سوچیں، ہم آزاد ہیں، ہمارا آزادی کی لڑائی لڑنا اسلام کے لئے تھا، ہمارا نعرہ لا الہ الا اللہ کا تھا، غیروں کی نقالی سے گریز کا تھا، تو پھر کیوں ہم اپنے رہن سہن اور لباس میں مغرب کی نقالی کرتے ہیں؟کیوں دل کو اپنے مالک کے حکموں سے پھیر کر غیروں کے غلام بنتے ہیں؟ ہم آزاد ہیں،تو کیوں ہم اپنے آپ کو غلام بنا بیٹھے، آزادی کا مقصد آزاد ملک میں اسلام کے ...

بے خوابی سے زیادہ سنگین اس سے متعلق پریشانی ہے۔۔؟

تصویر
 یہ درست ہے کہ نیند کی کمی یا بے خوابی ایک جان لیوا اذیت ہے۔ لیکن اس حقیقت سےبھی انکارناممکن ہے کہ پوری دنیا بہت سےایسےافراد سے بھری پڑی ہے جو ہزاروں طریقے یاتدبیر اختیارکرنے کے بعد بھی اس مرض پر قابو نہ پاسکے۔ بلکہ دن بہ دن بے خوابی کی تکلیف وکوفت بڑھنے سے مزیدبیماریوں میں گرفتار ہورہے ہیں۔ اور تیزی سےگرتی صحت ان کی موت کی وجہ بن جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایسا کیا کیا جائے؟جنہیں اپناکر اس تکلیف دہ اذیت سے چھٹکارا حاصل ہوجائے؟  اس تحریر کا مقصد لوگوں کو اس مرض سے نجات دلانے سے زیادہ ضروری ،انھیں بے خوابی سے متعلق پریشانی سے بچانااور  پرسکون رکھنا ہے، اور اپنے اس وقت کو کارآمد بنانا ہے جس وقت سب نیند کے مزے لوٹ رہے ہوتے ہیں۔  ممکن ہے اس طریقہِ علاج کے ذریعے بے خوابی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے۔  نینداوراس کی مقدار ۔۔۔۔۔۔۔۔  نیند آرام کی ایک حالت اور عادت ہے جواگر معمول کے مطابق اورمعیاری نہ لی جائے تو اس کی کمی سے دن بھر کی فکریں اور پریشانیاں سر اٹھاتی ہیں۔ انسان کے دماغ اور جسم کو نقصان پہنچاتی ہے۔جسمانی و دماغی صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہوتے اورگھریلو اور معاش...

مہلت۔۔۔۔۔۔۔۔,

تصویر
شیطان کی یہ کوشیش کہ وہ انسا‌ن کو بہکائے گا اور جب تک وہ ا‌نھیں جہنم میں نہ دھکیل دے ہار نہیں ما‌نے گا۔۔۔ وہاں اللہ کا وعدہ سچا کہ وہ اپنے بندو‍ں کو جہنم سے بچاۓ گا۔۔۔اس کے بہکاوے میں آکربھی سچے دل سے اس کے سامنے جو گڑگڑاۓ گا۔۔۔اسے معافی دے کر اسکے گناہوں سے پاک کر دے  گا۔۔۔۔  اسی لیےربِ کریم بڑے سے بڑے مجرم نافرمانوں ،گناہگاروں کو بھی مزید ڈھیل دیتا ہے اور دیتا چلاجاتا ہے کہ شاید وہ بعض آجائیں۔۔۔پلٹ آئیں۔۔۔۔گڑگڑائیں۔۔۔ مگر جب مسلسل مہلت پہ مہلت ملنے کے باوجود وہ نہ جھکیں۔۔۔۔نہ پلٹی‍ں۔۔۔بلکہ ‌نڈر ہوجائیں ،اڑ جائیں ،سر کش ہوجائیں تو وہ غفور رب جسکی رحمت اسکے غضب پر حاوی ہے جو نہی‍‍ں چاھتا کہ اسکے بندے دوزخ کا عذاب چھکیں،، انھیں اپنی گرفت میں لے۔۔۔انکی پکڑ کرے۔۔۔اور اپنا عذاب مسلط کرے۔۔تب ہی وہ انھیں توبہ کا موقع دے کر انکے واپس پلٹنے کا ا‌نتظار کرتا رہتا ہے۔۔ لیکن جب بندہ بار بار اسکے بلانے اور اپنے ضمیر کی آواز پر  بھی شر اور برائی سے نہ رکے،بلکہ ضمیر کو ہی تھپکی دےکر سلا دے۔۔۔دولت،طاقت کی لالچ و حرص میں جو دل می‍ں آۓ نا حق کو بھی حق مان کر کرتا چلا جاۓ۔۔چھینوں،جھپٹوں،ما...

منزل نہیں ملے گی۔۔۔۔

تصویر
  واصف علی واصف فرماتے ہیں" بڑی منزل کا مسافر چھوٹے جھگڑوں میں نہیں  پڑتا "یہ سچ بھی ہے جسے آگے جانا ہو وہ راہ کی رکاوٹوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ اور راستے کی تھکان بھی اسے تھکاتی نہیں۔ بلکہ منزل تک رسائی کے لیے  مزید قوتِ توانائی بن جاتی ہے۔ قاسم علی شاہ صاحب کہتے ہیں کہ "رستہ لے لو اور راستہ دے دو". جانے دو، چھوڑ دو، درگزر کرو۔ معاف کردو۔ خود کو بچاؤ نہ الجھو۔ایسے لوگوں سے جتنا ممکن ہوسکے دور رہو جو راستہ خراب کرنے والے ہوں۔ مگر یہ دنیا بڑی عجیب مصائب کی جاہ ہے۔   سکون  ہمیشہ ہو ایسا تو ممکن ہی نہیں۔ اتار چڑھاؤ زندگی کا حصہ ہیں۔ واقعات و حالات اور کبھی کبھی تو کچھ ایسے لوگ آپ کو ضرور ملیں گیں ،جو آپ کی راہ کے پتھر بن جائیں گیں، آپکو ضرور روکیں گیں، مایوسی اور ناامیدی سے ڈرائیں گے دھمکائیں گیں۔ تنقید اور طنز کے تیروں سے منزل سے دور کرنے کے لیے رستہ خراب کرنا چاہیں گیں۔ تو ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے کیا لڑ جھگڑ کر مقابلے بازی سے بدلے سے سبق سیکھانے سے حالات واقعات اوران  لوگوں سے جو آپ کا حوصلہ پست کرکے  آپ کی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرتے ہیں...

صحت ایک انمول نعمت۔۔

تصویر
 یوں تو اللہ تعالی نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ہم نہ تو اس کا  شکر ادا کرتے ہیں اور نہ ہی ان نعمتوں کی اصل قدر ہمیں معلوم ہے  ان بیش بہا   خزانوں میں سے جو ہم پر بارش کی طرح برس رہی ہے صحت اور تندرستی ایک انمول نعمت ہے۔ جس کی اہمیت ہمیں تب ہی معلوم ہوتی ہے جب ہم بیمار ہو جاتے،طاقت میں کمی محسوس کرنے لگتےہیں ،پھر ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ صحت کی شکل میں جو دولت اللہ نے ہمیں دے رکھی ہے  وہ بہت بڑا عطیہِ خداوندی  ہے۔ اس کی قدرو اہمیت اس سے پوچھیں جو اسے پانے کے لیے دن رات تڑپتا ہے۔ کبھی کسی بیمار شخص یااسپتالوں میں جا کر زیرِ علاج مریضوں کا بغورمشاہدہ کریں،جو کسی نہ کسی مرض،درد و تکلیف میں مبتلا ہیں ان کی آرزو دریافت کریں، جو گھٹن بے چینی کی کیفیت سےوہ دوچار ہیں تو معلوم ہوگا ان سب کی خواہش ایک سی ہے کہ انھیں عافیت حاصل ہوجائے،  وہ صحت واپس مل جائے جس کی انہوں نے حفاظت ،جس طرح کرنی چاہیے تھی نہ کی تھی۔جس کے کھونے سے انہیں محسوس ہوا کہ وہ کتنا انمول خزانہ ہے۔ جو اگر پاس ہے تو سب کچھ ہے بغیر اس کے ،زندگی بے رنگ ہے۔  اگر ہم صحت مند جسم کے مالک...

روحانیت اصل طاقت ہے۔۔۔۔

تصویر
   روحانیت جو کہ اللہ تعالی کی محبت و عظمت بھرے تعلق سے ملتی ہے۔اگر اقلیت اس تعلق سے سرشار ہو تو اس کے سامنے اکثریت کی طاقت کچھ بھی نہیں۔اقلیت ہی غالب آتی ہے۔  اسلامی تاریخ ایسے عظیم الشان عالی ہمت، شجاعت و بہادری کے کارناموں سے بھری پڑی ہے  جہاں مُٹھی بھر مسلمانوں نے ہزاروں طاقتور لشکروں کی فوج کو عبرتناک شکست دی۔ کئی تاریخی جنگیں اس کی عظیم مثال ہیں۔حضرت علیؓ شیرِ خدا اورحضرت عمر فاروقؓ کی باطنی طاقت و بہادری ،عالی ہمت سے کہا جاتا ہے جنگل کے جانور تک لرزتے تھے۔ کیوں کہ ان کے دل خدا کی محبت میں اس قدر ڈوبے ہوئے تھے ،اس کی خوشنودی پانے اور ناراضگی کے ڈر سے زیادہ کچھ بھی انکےنزدیک ،اہم نہ تھا۔  مسلمان جو کافی عرصے تک پوری دنیا پر حکمران رہے، اس کے پیچھے بھی خدا تعالیٰ کا وہ حقیقی ربط تھا جس کی بنا پر وہ اکثریت کی پرواہ کیے بغیر لڑۓ اور خدا کی محبت اور اس کے خوف سے لبریز انکے دل، سارے خوفوں سے آزاد ،بے پرواہ تھے ۔فتوحات  پر  فتوحات حاصل کرتے چلے گئے نہ ہی جُھکے نہ ہی ڈرے،حق اور رب کی خاطر ڈٹے رہے، دشمنانِ اسلام ان کی اس، عظیم الشان طاقت سے خوف زدہ اور د...