اشاعتیں

جون, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بے خوابی سے زیادہ سنگین اس سے متعلق پریشانی ہے۔۔؟

تصویر
 یہ درست ہے کہ نیند کی کمی یا بے خوابی ایک جان لیوا اذیت ہے۔ لیکن اس حقیقت سےبھی انکارناممکن ہے کہ پوری دنیا بہت سےایسےافراد سے بھری پڑی ہے جو ہزاروں طریقے یاتدبیر اختیارکرنے کے بعد بھی اس مرض پر قابو نہ پاسکے۔ بلکہ دن بہ دن بے خوابی کی تکلیف وکوفت بڑھنے سے مزیدبیماریوں میں گرفتار ہورہے ہیں۔ اور تیزی سےگرتی صحت ان کی موت کی وجہ بن جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایسا کیا کیا جائے؟جنہیں اپناکر اس تکلیف دہ اذیت سے چھٹکارا حاصل ہوجائے؟  اس تحریر کا مقصد لوگوں کو اس مرض سے نجات دلانے سے زیادہ ضروری ،انھیں بے خوابی سے متعلق پریشانی سے بچانااور  پرسکون رکھنا ہے، اور اپنے اس وقت کو کارآمد بنانا ہے جس وقت سب نیند کے مزے لوٹ رہے ہوتے ہیں۔  ممکن ہے اس طریقہِ علاج کے ذریعے بے خوابی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے۔  نینداوراس کی مقدار ۔۔۔۔۔۔۔۔  نیند آرام کی ایک حالت اور عادت ہے جواگر معمول کے مطابق اورمعیاری نہ لی جائے تو اس کی کمی سے دن بھر کی فکریں اور پریشانیاں سر اٹھاتی ہیں۔ انسان کے دماغ اور جسم کو نقصان پہنچاتی ہے۔جسمانی و دماغی صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہوتے اورگھریلو اور معاش...

مہلت۔۔۔۔۔۔۔۔,

تصویر
شیطان کی یہ کوشیش کہ وہ انسا‌ن کو بہکائے گا اور جب تک وہ ا‌نھیں جہنم میں نہ دھکیل دے ہار نہیں ما‌نے گا۔۔۔ وہاں اللہ کا وعدہ سچا کہ وہ اپنے بندو‍ں کو جہنم سے بچاۓ گا۔۔۔اس کے بہکاوے میں آکربھی سچے دل سے اس کے سامنے جو گڑگڑاۓ گا۔۔۔اسے معافی دے کر اسکے گناہوں سے پاک کر دے  گا۔۔۔۔  اسی لیےربِ کریم بڑے سے بڑے مجرم نافرمانوں ،گناہگاروں کو بھی مزید ڈھیل دیتا ہے اور دیتا چلاجاتا ہے کہ شاید وہ بعض آجائیں۔۔۔پلٹ آئیں۔۔۔۔گڑگڑائیں۔۔۔ مگر جب مسلسل مہلت پہ مہلت ملنے کے باوجود وہ نہ جھکیں۔۔۔۔نہ پلٹی‍ں۔۔۔بلکہ ‌نڈر ہوجائیں ،اڑ جائیں ،سر کش ہوجائیں تو وہ غفور رب جسکی رحمت اسکے غضب پر حاوی ہے جو نہی‍‍ں چاھتا کہ اسکے بندے دوزخ کا عذاب چھکیں،، انھیں اپنی گرفت میں لے۔۔۔انکی پکڑ کرے۔۔۔اور اپنا عذاب مسلط کرے۔۔تب ہی وہ انھیں توبہ کا موقع دے کر انکے واپس پلٹنے کا ا‌نتظار کرتا رہتا ہے۔۔ لیکن جب بندہ بار بار اسکے بلانے اور اپنے ضمیر کی آواز پر  بھی شر اور برائی سے نہ رکے،بلکہ ضمیر کو ہی تھپکی دےکر سلا دے۔۔۔دولت،طاقت کی لالچ و حرص میں جو دل می‍ں آۓ نا حق کو بھی حق مان کر کرتا چلا جاۓ۔۔چھینوں،جھپٹوں،ما...

منزل نہیں ملے گی۔۔۔۔

تصویر
  واصف علی واصف فرماتے ہیں" بڑی منزل کا مسافر چھوٹے جھگڑوں میں نہیں  پڑتا "یہ سچ بھی ہے جسے آگے جانا ہو وہ راہ کی رکاوٹوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ اور راستے کی تھکان بھی اسے تھکاتی نہیں۔ بلکہ منزل تک رسائی کے لیے  مزید قوتِ توانائی بن جاتی ہے۔ قاسم علی شاہ صاحب کہتے ہیں کہ "رستہ لے لو اور راستہ دے دو". جانے دو، چھوڑ دو، درگزر کرو۔ معاف کردو۔ خود کو بچاؤ نہ الجھو۔ایسے لوگوں سے جتنا ممکن ہوسکے دور رہو جو راستہ خراب کرنے والے ہوں۔ مگر یہ دنیا بڑی عجیب مصائب کی جاہ ہے۔   سکون  ہمیشہ ہو ایسا تو ممکن ہی نہیں۔ اتار چڑھاؤ زندگی کا حصہ ہیں۔ واقعات و حالات اور کبھی کبھی تو کچھ ایسے لوگ آپ کو ضرور ملیں گیں ،جو آپ کی راہ کے پتھر بن جائیں گیں، آپکو ضرور روکیں گیں، مایوسی اور ناامیدی سے ڈرائیں گے دھمکائیں گیں۔ تنقید اور طنز کے تیروں سے منزل سے دور کرنے کے لیے رستہ خراب کرنا چاہیں گیں۔ تو ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے کیا لڑ جھگڑ کر مقابلے بازی سے بدلے سے سبق سیکھانے سے حالات واقعات اوران  لوگوں سے جو آپ کا حوصلہ پست کرکے  آپ کی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرتے ہیں...

صحت ایک انمول نعمت۔۔

تصویر
 یوں تو اللہ تعالی نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ہم نہ تو اس کا  شکر ادا کرتے ہیں اور نہ ہی ان نعمتوں کی اصل قدر ہمیں معلوم ہے  ان بیش بہا   خزانوں میں سے جو ہم پر بارش کی طرح برس رہی ہے صحت اور تندرستی ایک انمول نعمت ہے۔ جس کی اہمیت ہمیں تب ہی معلوم ہوتی ہے جب ہم بیمار ہو جاتے،طاقت میں کمی محسوس کرنے لگتےہیں ،پھر ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ صحت کی شکل میں جو دولت اللہ نے ہمیں دے رکھی ہے  وہ بہت بڑا عطیہِ خداوندی  ہے۔ اس کی قدرو اہمیت اس سے پوچھیں جو اسے پانے کے لیے دن رات تڑپتا ہے۔ کبھی کسی بیمار شخص یااسپتالوں میں جا کر زیرِ علاج مریضوں کا بغورمشاہدہ کریں،جو کسی نہ کسی مرض،درد و تکلیف میں مبتلا ہیں ان کی آرزو دریافت کریں، جو گھٹن بے چینی کی کیفیت سےوہ دوچار ہیں تو معلوم ہوگا ان سب کی خواہش ایک سی ہے کہ انھیں عافیت حاصل ہوجائے،  وہ صحت واپس مل جائے جس کی انہوں نے حفاظت ،جس طرح کرنی چاہیے تھی نہ کی تھی۔جس کے کھونے سے انہیں محسوس ہوا کہ وہ کتنا انمول خزانہ ہے۔ جو اگر پاس ہے تو سب کچھ ہے بغیر اس کے ،زندگی بے رنگ ہے۔  اگر ہم صحت مند جسم کے مالک...

روحانیت اصل طاقت ہے۔۔۔۔

تصویر
   روحانیت جو کہ اللہ تعالی کی محبت و عظمت بھرے تعلق سے ملتی ہے۔اگر اقلیت اس تعلق سے سرشار ہو تو اس کے سامنے اکثریت کی طاقت کچھ بھی نہیں۔اقلیت ہی غالب آتی ہے۔  اسلامی تاریخ ایسے عظیم الشان عالی ہمت، شجاعت و بہادری کے کارناموں سے بھری پڑی ہے  جہاں مُٹھی بھر مسلمانوں نے ہزاروں طاقتور لشکروں کی فوج کو عبرتناک شکست دی۔ کئی تاریخی جنگیں اس کی عظیم مثال ہیں۔حضرت علیؓ شیرِ خدا اورحضرت عمر فاروقؓ کی باطنی طاقت و بہادری ،عالی ہمت سے کہا جاتا ہے جنگل کے جانور تک لرزتے تھے۔ کیوں کہ ان کے دل خدا کی محبت میں اس قدر ڈوبے ہوئے تھے ،اس کی خوشنودی پانے اور ناراضگی کے ڈر سے زیادہ کچھ بھی انکےنزدیک ،اہم نہ تھا۔  مسلمان جو کافی عرصے تک پوری دنیا پر حکمران رہے، اس کے پیچھے بھی خدا تعالیٰ کا وہ حقیقی ربط تھا جس کی بنا پر وہ اکثریت کی پرواہ کیے بغیر لڑۓ اور خدا کی محبت اور اس کے خوف سے لبریز انکے دل، سارے خوفوں سے آزاد ،بے پرواہ تھے ۔فتوحات  پر  فتوحات حاصل کرتے چلے گئے نہ ہی جُھکے نہ ہی ڈرے،حق اور رب کی خاطر ڈٹے رہے، دشمنانِ اسلام ان کی اس، عظیم الشان طاقت سے خوف زدہ اور د...

پریشانی حالات سے نہیں خیالات سے۔۔۔

تصویر
 یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم لوگوں کےدکھ سننے بیٹھیں تو ہمیں اپنے دکھ کم لگنے لگے  کیونکہ بعض اوقات مسئلے اتنے بھی بڑے نہیں ہوتے جتنا ہم اپنے خیالات سے بنا لیتے ہیں۔بقول واصف علی واصف صاحب" پریشانی حالات سے نہیں خیالات سے ہوتی ہے" ۔ اپنے نظریات ،خیالات و رویئوں سے ہم خود کو اذیت دیتے شکستہ دل رہتے اور خوشیوں کا دروازہ خود پر بند کر لیتے ہیں۔ اور اس حد تک منفی سوچوں کو  طاری کر لیتے کہ بجائے اپنی صلاحیتیں اور توانائی حل کے اقدامات کی طرف لے کر جائیں زندگی سے پیچھا چُھڑانے کی ترکیبں سوچتے ہیں۔  تب ہی کہا جاتا ہے کہ اگر موازنہ کرنا ہو تو ہمیشہ دنیا کے مصائب وحالات کااپنے  سے نیچے والوں سے کرو اورخدا کا شکر کرو کہ ہم ان سے بہتر ہیں اور دینی معاملات ،اخلاق و اقدار میں موازنہ ہمیشہ برتر سے کرو تاکہ اصلاح کی طرف رجوع ہو اور اپنی ساری کوششیں اور توانائی اس طرف موڑ دو۔    جن مسئلے اور اسکے خیال نے ہمیں بہت زیادہ پریشان کر رکھا ہے، اگر ہم پہلے ان خیالات و احساسات پر کام کرنے لگ جائیں جو اندیشےہمیں ستارہے ہیں، تو ہمارے مسئلے خود بخود کم ہو کر نصف رہ جائیں کیونکہ وسوسے...

گوہرِ نایاب۔۔۔

تصویر
 سیلز مین نے انتہائی ناگواری سے پوچھا!  یہ آپ نے کتنے کا خریدا قیمت سن کر وہ اور برہم ہوا اور بولا! میں نے بھی  یہی قیمت بتائی تھی پھر آپ  نے  مجھ سے کیوں نہ لے لیا؟ یقیناً اس کا شکوہ بجا تھا پرائز واقعی مناسب ہی تھے اور میں سوچ رہی تھی کہ آخر کیا وجہ تھی کہ میں اس سے خریدنے پر رضامند نہ ہوئی اور آگے بڑھ گئی اس کے پیچھے شاید دوسرے کا اخلاق، شائستانہ انداز و لہجہ اور ان سب سے بڑھ کر اپنے منافعے کے ساتھ، اوروں کا بھی خیال کر‌نا تھا جس سے شاید متاثرہو کر میں نے ایک کے مقابلے میں کئی چیزیں خرید ڈالی۔  اچھا رویہ اچھا اخلاق اور لہجوں کی شائستگی سے بہت سے کام آسانی سے ہو جاتے ہیں۔  اور دلوں کو جیتنے کے لیے بھی عمدہ اخلاق ہی بہترین ہتھیار ہے۔اگر آپ کے پاس علم کے ساتھ ساتھ اچھا رویہ اور عمدہ اخلاق ہے تو پھر کامیابی آپ کی یقیناً پکّی ہے لیکن بدقسمتی سے اگر سب کچھ کے ہوتے ہوئے بھی اخلاق اور عمدہ لہجہ نہیں تو پھر چاہے کچھ کر لیں ناکامی آپ کی راہ دیکھے گی۔اور کہیں نہ کہیں شکست تو ضرورملے گی۔  کہاوت ہے کہ الفاظ سے زیادہ لہجے انسان کو مار دیتے ہیں۔اصلاحِ نفس کے...

پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر۔۔

تصویر
 لوگ یہ اقرار تو کرتے ہیں کہ وہ خود کو جانتے ہیں مگر حقیقتاً اکثریت خود سے انجان ہےاپنی عادات ،مزاج، جذبات اور رویئوں سے  بے  خبر بس دوسروں کی ٹوہ میں رہتے اور اپنے سے زیادہ دوسروں کو جاننے  خصوصاً  منفی باتوں کو کُردینے اور پھیلانے میں زیادہ محو ہوتے ہیں اگر  وہ اس تلاش میں کامیاب ہوجائیں تو بلا سوچے سمجھے غلط مفروضے قائم کر لیتے،فتوی لگاتے، برے القابات سے  نوازتے ہیں اور دل دکھانے والی باتوں سے ذرا گریز نہیں کرتے۔   اگر ایسے لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ خود شناس ہیں تو وہ غلط کہتے ہیں اگر انسان وہ آئینہ دریافت کرلے  جس میں اسے اپنا عکس دیکھائی دینے لگے اور خود میں چھپے ہوئے وہ عیب تلاش کر لے جو اس سے بھی پوشیدہ ہیں تو وہ دوسروں کے عیبوں کو ڈھونڈنے والی مکھی نہ بنے، وہ مکھی جو اچھی چیزوں کو چھوڑ کر صرف زخم پر بیٹھتی ہے،بلکہ درگذر کرے۔  بقول بہادر شاہ ظفر  "نہ تھی حال کی جب ہمیں اپنے خبر  رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر  پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر  تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا"  ڈال کر اوروں کے عیبوں پر پردہ اصلاحِ خود...